کشمیریوں کی ’’ونٹر وائف‘‘ کانگڑی
اللہ نے کشمیر کو بیش بہا نعمتوں اور رنگا رنگ خوبصورتی سے نوازا ہے۔ ہر موسم کی اپنی رنگینی اور دلفریبی ہے شاہد اسی وجہ سے اسے دنیا میں جنّت کہا جاتا ہے۔ جو حسین نظارے اور ثقافت یہاں دیکھنے کو ملتی ہے، شاہد دنیا میں اور کہیں دیکھنے کو نہ ملے۔
کشمیر میں سردیوں کی آمد پر ہر شخص کے ہاتھ میں ایک چیز نظر آتی ہے جسے وہ سردی سے محفوظ رہنے کے لیئے استعمال کرتے ہیں اسے ’’کانگڑی‘‘ کہتے ہیں چلبلے نوجوان اسے ’’ونٹر وائف‘‘ کےنام سے بھی پکارتے ہیں۔
کانگڑی ہے کیا چیزْ
اصل میں یہ کشمیر کی روایاتی انگیٹھی ہے جس کی بناوٹ ایسی ہوتی ہے کہ با آسانی ہر شخص اسے اٹھا کر اپنے ساتھ رکھ سکتا ہے
یہ دو حصوں پر مشتمل ہوتی ہے اس کا اندرونی حصہ مٹی کے پیالے کی طرح ہوتا جس میں کوئلہ اور چنار کے سوکھے پتے ڈال کر اسے سلگایا جاتا ہے اس پیالے کے گرد سرکنڈوں اور درختوں کی شاخوں کے باریک ریشوں سے بنائی کر کے اسے مقید کردیا جاتا ہے جبکہ اسے پکڑنے کے لیئے ایک ہینڈل بھی بنایا جاتا ہے۔
کانگڑی کئی کئی گھنٹے تک انسانی جسم کو حرارات فراہم کرتی ہے۔
کشمیری خواتین صبح سویرے گھر کے افراد کی تعداد کے مطابق کانگڑیاں تیار کرتیں ہیں۔
سردیوں میں یہ ہر کشمیری کی ذات کا حصہ ہوتی ہے جسے وہ اپنے پھرن(کشمیری لباس)کے اندر رکھتے ہیں تاکہ اس سے حرارت حاصل کر سکیں۔
کشمیری ثقافت میں کانگڑی کو خصوصی حثیت حاصل ہے دنیا میں سردی سے بچنے کے لیئے جدید ترین آلات متعارف کروائے گئے ہیں لیکن کشمیر میں کانگڑی اب بھی روزِ اول کی طرح مقبول ہے پہلے پہل کشمیری اسے رضائی یا کمبل میں رکھ کر بھی سوتے تھے تاہم اب یہ بہت کم ہوگیا ہے۔
کشمیرکی وادی میں کانگڑی کب سے استعمال ہورہی ہے اس کی درست معلومات کسی کے پاس نہیں لیکن اس کے حوالے سے مختلف روایات ہیں کہا جاتا ہےکہ کشمیریوں نے کانگڑی کا اسعمال ان اطالویوں سے سیکھا تھا جو اکثر مغل بادشاہوں کے ہمراہ وادی کا دورہ کرتے تھے لیکن ابھی تک کسی قابل اعتماد تفصیلات کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔
رپورٹ: شفقت نذیر