اور:- سر نہ ہوگا تو یہ دستار کہاں رکھو گے ۔؟ | Haji Fazal Mehmood Anjum

 

  ہم  سب اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں اس بناء پر کہ وطن سے  محبت  کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔جس ملک کے حصول میں لاکھوں شہیدوں کا خون شامل ہو اس سے ہم محبت کیوں نہ کریں؟ جس ملک کو بنانے کی خاطر ہماری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں نے اپنی عصمتوں کے نذرانے پیش کئے ہوں اس سے ہم محبت کیوں نہ کریں؟  جس کی خاطر نھنھے نھنھے بچوں نے اپنی جانوں کو قربان کر دیا ہو ہم اس سے  محبت کیوں نہ کریں؟۔ جس کی خاطر ماؤں نے اپنے لخت جگر شہید کروا دیئے ہوں۔ اس وطن سے ہم محبت کیوں نہ کریں ؟ جس کی خاطر سہاگنوں نے اپنے سہاگ قربان کر دیئے ہوں۔ اس وطن سے ہم محبت  کیوں نہ کریں۔؟  
        ہمیں پاکستان سے بے پناہ محبت ہے اس کے باوجود کہ اس وقت اس ملک کے حالات صحیح نہیں ہیں۔ ہمارا ملک سیاسی طور پر عدم استحکام سے دو چار  ہے۔ہر شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے اور تباہی کے کنارے پر پہنچ چکا ہے۔ہر طرف بد امنی و افراتفری و انتشار ہے۔مافیاز نے میرے ملک کو اپنے پنجوں میں جکڑا ہوا ہے۔ہر جگہ اصول و ضوابط کی خلاف ورزی اور پامالی ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی ہم اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں ۔ ہم نے مان لیا کہ یہاں انصاف کا ملنا اس وقت بہت  دشوار ہے کیونکہ انصاف کی فراہمی میں مختلف سمتوں سے تاخیری حربے استعمال کیئے جاتے ہیں۔ چھوٹی بڑی اور اعلی! عدلیہ میں لاکھوں کیس ہیں جوکہ  پینڈنگ پڑے ہوۓ ہیں اور سالہا سال سے انکے فیصلے نہیں ہو رہے۔ مان لیا کہ اس وقت رشوت اور سفارش کے بغیر کسی بھی کام کا ہو جانا ممکن نہیں۔ یہ بھی تسلیم کہ یہاں اسلام کے بہتریں اصولوں انصاف رواداری اور مساوات کو پس ہشت ڈال دیا گیا ہے اور تفرقہ بازی مسلکی انتشار اور علاقائی تعصب موجود ہے ۔ مان لیا کہ یہاں غربت نے اب ڈیرے ڈال دیئے ہیں اور مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ہے۔لوگوں کو بجاۓ روزگار دینے کے انہیں لائنوں میں لگا کر چند پیسوں کی خاطر بھکاری بنایا جا رہا ہے۔ امن و امان میں دشواری پیش آرہی ہے کیونکہ ہر ادارے میں کرپشن ہے ۔ سیاسی حالات بد سے بد تر ہوتے جا رہے ہیں۔آۓ دن کے احتجاج ہڑتال اور دھرنوں نے زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ بیرونی عناصر کے ہاتھوں میں کھیلنے والے کچھ انتشار پسند گروہوں کی بناء پر ملک میں  عدم استحکام پیدا کر کے ملکی بنیادوں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔لیکن یہ سب تو ہمارے اپنے کرتوت اور ہمارے اپنے اعمال ہیں۔اس میں قصور وار ہم سب ہیں۔
     عوام پاکستان بڑی اچھی طرح سے یہ جانتے اور سمجھتے ہیں کہ جب بھی ملک میں کچھ استحکام آنے لگتا ہے اور مہنگائی کم ہونے لگتی ہے تو کچھ شر پسند عناصر پھر سے انتشار پھیلانے کے منصوبے بنانے لگتے ہیں اور ملک کو پھر سے انتشار کی طرف دھکیلنا شروع کر دیتے ہیں۔ ایسے عناصر کو یہ سوچنا چاہیئے کہ ملک پاکستان اس وقت کسی بھی قسم کے انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ عوام پہلے ہی بہت سے مسائل کا شکار ہیں۔اگر آپ کے کچھ اختلافات اور تحفظات ہیں تو ان کا بہتر حل یہی ہے کہ مذاکرات سے مل بیٹھ کر انکا حل تلاش کریں اور بات چیت کیلئے اپنی توانائیاں صرف کریں  نہ کہ اپنے مفادات کے حصول کیلئے بدامنی کو فروغ دیں کیونکہ اس سے ملک کو نقصان ہوگا۔اس ضمن میں حکومت اور اپوزیشن دونوں اطراف سے باوقار سنجیدہ اور مثبت سوچ کے حامل افراد کو اس ملک کی خاطر سامنے آکر اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے اور اس کردار کے ادا کرنے میں اگر کوئی شخص یا کوئی گروہ  یا دیگر عوامل رکاوٹ بن رہے  ہیں تو پھر ذاتی و گروہی مفادت کی بجاۓ ملکی مفادات کو ترجیح دینے کا فیصلہ کریں۔اگر آپ میں صلاحیت اور قوم کی خدمت کا جذبہ موجود ہے تو  آپ کہیں سے بھی اور کسی بھی پلیٹ فارم سے اپنا مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔
        اے وہ لوگو جن کے ہاتھوں میں اقتدار و اختیار اور جبہ و دستار ہے خُدارا ۔!  سوچو کہ تم ُملک کو کس طرف لیکر جارہے ہو ؟  ہمارے لیے نہ سوچو اپنی آنے والی نسلوں کیلئے ہی سوچ لو۔تم انہیں کیسا پاکستان دے کر جانا چاہتے ہو تاکہ کل تمھارے جانے کے بعد تمھاری روحیں ان نسلوں سے شرمندہ نہ ہوں ،کُچھ ذاتی مُفاد سے ہٹ کر مُلکی مُفاد کا بھی خیال کرو ۔ یہ نہ ہو کہ ایک ایسا طوفان اُٹھے کہ تمہیں اور تمھارا سب کُچھ بہا کر لے جائے  اور تمھارے ان بچوں کے ہاتھ تمھارے گریبانوں پر ہوں۔یاد رکھنا خدا کی لاٹھی بے آواز ہے اور اس کی پکڑ بڑی سخت ہے۔ اسلئے سوچو بقول شاعر ؛-
  ہو  نا   بُنیاد   تو    دیوار   کہاں  رکھو  گے؟
   اپنی   تہزیب  کے   آثار    کہاں  رکھو   گے؟
   عظمتیں ہیں ہمیں اِس پاک وطن سے حاصل
   سر  نہ  ہو  گا  تو  یہ  دستار کہاں رکھو گے؟