کشمیر میں کورونا کے 33 کیسیز کیسے کنٹرول کیا؟بیٹھک مشتاق منہاس کے ساتھ

پاکستان میں ابھی تک سب سے کم کورونا کے کیسیز آزاد کشمیر میں ہیں جنکی تعداد محض  33 ہے،اس حوالے سے حکومت آزاد کشمیر کے کورونا سے نمٹنے کیلئے اٹھاۓ جانے والے اقدامات پر بات کرنے کیلئے پاکستان سٹوری نے وزیر اطلاعات مشتاق منہاس سے رابطہ کیا، اور انہوں نے ہمیں اس متعلق سوالات کے جوابات کچھ اس طرح دئیے،   
آزاد کشمیر حکومت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر اٹھاۓ جانے والے اقدامات:
  • محدود وسائل کے باوجود 25730 مثتبہ افراد کے بروقت سکریننگ ٹیسٹ 
  • تقریباً اڑھائی لاکھ گھرانوں کو 12000 روپے فی گھرانہ امدادی پیکج 
  • وزیر اعظم ہاؤس اور آفیسرز کلب میں قرنطینہ  سینٹرز کا قیام
سوال: ابھی تک دیکھا جائے تو پاکستان کہ کسی بھی صوبے کہ مقابلے سب سے کم کورونا کہ کیسیز کی تعداد آزاد کشمیر کی ہے جو کہ 33 بتائی جارہی ہے۔ آپکی حکومت کی کیا حکمت عملی ہے کس طرح سے اسکو کنٹرول کر رہے ہیں؟
جواب:  بہت شکریہ آپ نے کرونا سے نمٹنے کے حوالے سے اظہار خیال کا موقع دیا ۔ہم نے فروری کے وسط میں ہی اس وباء کے پھیلنے کا ادراک کر لیا تھا لہذا آزادکشمیر کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹس قائم کر کے قرنطینہ مراکز قائم کرنے کے علاوہ ہسپتالوں اور طبی مراکز کا تعین کر دیا تھا ۔وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کرونا سے نمٹنے کیلیے بہترین اور انتہائی کوئیک کارآمد حکمت عملی اپنائی انہوں نے ایک طرف لاک ڈاون کا فیصلہ کیا جبکہ۔دوسری جانب اسکے تدارک کیلیے ٹھوس اور عملی اقدامات لئے،فوری طور پر اسٹیٹ کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کی گئی جس کے چئیرمین خود وزیراعظم تھے اور جس کے اجلاس تواتر سے ہونے کے ساتھ ساتھ روزانہ کی بنیادوں پر روپرٹس مرتب ہوتی ہیں۔ڈسٹرکٹ فوکل پرسنز مقرر کئے گئے،ویلج کمیٹیاں تشکیل۔دی گئیں اور ہیلتھ کمیٹیاں قائم کی گئیں۔دستیاب اعدادوشمار کے مطاق اسوقت تک 25730 افراد آزادکشمیر آئے جن کی سکریننگ کا عمل مکمل کیا گیا ۔وزیراعظم ہاوس اور آفیسرز کلب میں قرنطینہ سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا،ریاست بھر میں 37 قرنطینہ۔سینٹرز بنائے گئے،تمام اضلاع میں 13 آئسولیشن سینٹرز جبکہ میرپور اور مظفرآباد میں دو آئسولیشن ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا گیا اور اس دوران آزادکشمیر بھر میں مکمل لاک ڈاون کا فیصلہ ہوا جس پر وزیراعظم نے انتہائی سختی سے عملندرآمد کے احکامات دئیے ۔انہوں نے خود اپنی بہن کو پنڈی سے مظفرآباد آنے کی اجازت نہیں دی ۔آزادکشمیر کے تینوں ڈویژنز میں کرونا ٹیسٹنگ لیبز قائم کر کے کرونا الرٹ آئی ٹی کنٹرول روم بنایا گیا۔کرونا کمبیٹ فنڈ قائم کیا گیا جس میں 9 کروڑ روپے جمع ہو چکے ہیں ۔مشتبہ مریضوں کا ریکارڈ مرتب کرنے کیلیے 204 یونین کونسلوں میں کمیٹیوں کی تشکیل کی گئی اور ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی کو روکنے کیلیے مجسٹریٹس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔آزادکشمیر بھر میں ہیلتھ ایمرجینسی لگائی گئی اور دیہاڑی دار افراد کیلیے خصوصی مدد کے علاوہ طبی عملے کو ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ کا اعلان کیا گیا ۔ویڈیو لنک کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر تمام اضلاع اور ڈویژنز سے کرونا اپ ڈیٹس اور بہتری کیلیے اقدامات کیلیے پیشرفت ہوتی رہتی ہے ۔وفاقی اداروں سے استعداد کار بہتر بنانے کیلیے جموں کشمیر ہاوس میں مرکزی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جہاں وزیراعظم نے میری اور وزیر ایس ڈی ایم اے احمد رضا قادری کی ڈیوٹی لگائی ہے جہاں ہم روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کی مانیٹرنگ کرتے ہیں۔اس دوران انتظامیہ اور مختلف محکمہ۔جات جن میں،صحت  پولیس ،سوشل ویلفئیر ،سول ڈیفینس ،جنگلات ،اطلاعات ،شاہرات شامل ہیں اپنا کام کر رہے ہیں تمام دس اضلاع میں ریپیڈ رسپانس ٹیمیں بھی موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کے بروقت اقدامات کی وجہ سے ہمارے ہاں 45 لاکھ کی آبادی میں کیسز کی تعداد 33  ہے جن میں دس نیو سٹی ہسپتال میرپور ،بارہ ڈسٹرکٹ ہسپتال بھمبر ،ایک ڈی ایچ کیو کوٹلی ،دو سی ایم ایچ راولاکوٹ میں زیر علاج ہیں جبکہ ایک مریض صحت یاب ہو چکا ہے ۔چار مزید کیسز پلندری اور ایک عباسپور سے رپورٹ ہوا ہے۔
دوسری جانب محکمہ۔اطلاعات نے بھی اس حوالے سے بہترین تشہیری مہم۔جاری رکھی جس سے عوام کے اندر نہ صرف اس وائرس سے متعلق شعور اجاگر ہوا بلکہ ان کو یہ سمجھ بھی آگئی کہ حکومت کے اقدامات کا مقصد ان کا تحفظ ہے۔
سوال: پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ کورونا کے متاثرین کی تعداد پنجاب میں ہے جس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے . آزاد کشمیر کی صورت حال کے متعلق آپ کیا سمھجتے ہیں حالات قابو میں ہیں یا متاثرین کی بڑھوتری کی رفتار میں اضافہ ہوگا؟
جواب: میں کوئی نجومی تو نہیں ہوں کہ قیاس آرائی کروں مگر اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے انتہائی محدود وسائل اور ترقی پذیر معیشت کے باوجود انتہائی تیز، درست اور دیرپا اقدامات کئے۔میں اس حوالے سے وفاقی حکومت کے تعاون کا بھی شکر گزار ہوں اس حوالے سے ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی تعاون کیا ہم ان کے بھی مشکور ہیں مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہباز شریف نے آتے ہی اجلاس منعقد کئے اور آزادکشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کیساتھ خصوصی ویڈیو لنک کے ذریعے نشست کی اور پھر ان کی جانب سے ہمیں کرونا حفاظتی کٹس بھی فراہم کی گئیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ جس طرح عوام نے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کی کال پر لبیک کہا ہے اور وہ ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اسکو دیکھ کر ہمارا دل بھی بڑا ہو جاتا ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ ہم اسپر قابق پالیں گے ۔لیکن اگر کیسز کی تعداد بڑھتی بھی ہے تو بھی ہمارے اقدامات اور تیاریاں ایسی ہیں کہ ہم ان سے نمٹنے کی اپنی سی بھرپور کوشش کریں گے لیکن مجھے امید ہے کہ جس طرح پنجاب میں تعداد بڑھتی جا رہی ہے آزادکشمیر میں ایسا نہیں ہو گا ۔آپ کے توسط سے میں پنجاب حکومت سے کہنا چاہوں گا کہ وہ انتظامی سطح پر ٹھوس اقدامات کے لئے سابق وزیر اعلی پنجاب اور شہباز سپیڈ کے خالق جناب شہباز شریف سے گائیڈنس ضرور لیں تاکہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنا سکیں
سوال: صوبہ بلوچستان میں ڈاکٹرز اور حکومت کے مابین صورت حال کافی کشیدہ ہے. آپکی حکومت کی طرف سے میڈیکل عملے کی اپنی حفاظت کیلئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
جواب: پہلے تو میں بلوچستان پولیس کی جانب سے ڈاکٹرز پر لاٹھی چارج کی شدید مذمت کرتا ہوں یہ بلوچستان حکومت کی نااہلی ہے انہیں اپنی نااہلیت کو دور کرنا چاہیے ۔تشدد ہمیشہ وہی ہوتا ہے جہاں کام نہیں ہوتا ۔اب آتے ہیں آپ کے سوال کی طرف جیسا کہ میں آپ کو پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ ہمارے پاس وسائل محدود ہیں لیکن ان محدود وسائل کے باوجود ہم نے کرونا جس نے دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے سے نمٹنے کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ہماری اس حوالے سے تین لئیرز ہیں ایک وہ جو مریضوں سے ڈائریکٹ انٹرکشن میں ہیں کو مکمل۔سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ،چونکہ ہمارے پاس تعداد کم ہے مگر۔پھر بھی ہم دستیاب وسائل سے کام۔چلا رہے ہیں اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوے میں وفاقی حکومت سے تعاون کا بھی کہوں گا تاکہ اگر خدانخواستہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو تو ہم اس سے نمٹنے کے قابل ہوں ،دوسری لئیر میں قرنطینہ۔والے ہیں ان کو دیکھنے کے لئے ضروری ماسک وغیرہ میسر ہیں جبکہ تیسری لئیر میں انتظامی۔افسران ہیں جو ان دنوں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ہم نے کوشش کی ہے کہ انہیں بھی حفاظتی کٹس مہیا کر دی جائیں
سوال: اگر حالات مکمل لاک ڈاون کی طرف جاتے ہیں تو آپکے پاس مزدور طبقے تک روزمرہ ضروریات کا سامان پہنچانے کہ لیے کیا پلان ہے؟
جواب: میرا نہیں خیال کہ ہم مکمل۔لاک ڈاون کی۔طرف جائیں گے لیکن اگر ایسا ہوا بھی تو ہم انتظامی اقدامات کریں گے جس سےلوگوں کو اشیاء خوردونوش ملتی رہیں گی اور دوسری جانب مزدور طبقے کیلیے بھی انتظامی سطح پر اقدامات کئے جائیں گے ۔وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ۔اپنے ارگرد نظر رکھیں اور ایسے افراد کی بغیر کسی تشہیر کے مدد کریں ،انہوں نے فرنٹ پر آکر لیڈ کیا ہے جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ کشمیری عوام سے اجتماعی استغفار اور بارگاہ الہی میں دعاوں کا بھی کہہ رہے ہیں اس سے ہم روحانی۔طور پر مضبوط ہوے ہیں ۔دوسری جانب ہم نے ایس ایم بی آر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل۔دے جو دیہی۔سطح پر ایسے افراد کا تعین کرے گی جو امداد کے مستحق ہیں جن کا کام۔شروع ہے جو فی پٹوار جاری ہے ۔اسطرح دوسری آزاد کشمیر میں مرکزی حکومت کے اشتراک سے دو لاکھ اڑتالیس ھزار آٹھ سو چودہ فیملیز (گھرانوں) کو فوری طور پہ مبلغ بارہ ھزار روپے کی امداد دی جارہی ھے۔اعداد و شمار کیمطابق اس تعداد میں وہ 67000 فیملیز بھی شامل ھیں جن کو لاک ڈاون سے متاثر ھونے کے سبب یکمشت بارہ ھزار روپے کی ادائیگی ھونا ھےتقریبا تین ارب روپے مہیا کئے گئے ھیں۔ پہلے سے موجود انتظام کے تحت 357 کیش پوائنٹس موجود ھیں۔ اسکے علاوہ ھر تحصیل میں دو، کل 60 کیمپ سائٹس کل سے قائیم ھو جائیں گی۔ ایس سی او کے زیرانتصرام 50 کیش پوائنٹس اس کے علاوہ ھیں جو حال میں ھی قایم ھوئے ھیں۔ جہاں سے یہ رقوم بائیومیٹرک تصدیق کے  بعد حاصل کی جا سکتی ھیں۔ امدادی رقوم آجسے وصول کی جا سکیں گی۔ آج شام سے مستحقین کو بذریعہ ٹیکسٹ میسیج اطلاع ملنا شروع ھو جائیگی۔ اس سلسلہ میں مزید معلومات درکار ھوں تو مقامی ا انتظامیہ سے رابطہ کیا جا سکتا ہے ۔ اس طرح کے اقدامات مستقبل میں۔بھی اٹھائے جاتے رہیں گے انشاءاللہ کسی کو بھوکا نہیں رہنے دیں گے جو ہم سے ہو سکا وہ کریں گے اور کرونا کو شکست سے دوچار کریں گے۔