اللہ کریم کا بے حد مشکور ہوں کہ جس نے میرے وطن کو یہ عزت بخشی جس ملک کے بارے میں کچھ ریاست کے دشمن یہ خبریں پھیلا رہے تھے کہ پاکستان آ ج نہیں تو کل ضرور ڈیفالٹ کر جائے گا ان کے منہ میں خاک
اسلام آباد میں شنگائی تعاون تنظیم کا اجلاس اللہ کے فضل و کرم سے خیر و
آفیت کے ساتھ مکمل ہو گیا اس اجلاس میں شرکت کے لیے تشریف لائے وزیراعظم چین جناب لی چیانگ ، وزیراعظم روس جناب میخیل، وزیراعظم بیلا روس جناب رومان ،وزیراعظم ازبکستان جناب شاوکت، وزیراعظم کرغرستان جناب عقا بک، وزیراعظم قازکستان جناب او لجاس، وزیراعظم تاجکستان جناب
کوخر رسولذودا ،نائب صدر ایران جناب ابو الحسن بسار، وزیر خارجہ ہندوستان جناب جے شنکر اور ان کے ساتھ تشریف لائے معزز مہمانان گرامی کو پاک سرزمین پر پوری قوم کی جانب سے خوش آمدید کہتے ہیں
ان مہمانوں میں سب سے پہلے چینی وزیراعظم جناب لی چیانگ ایک دن قبل ہی پاکستان تشریف لے آئے جس کے پیچھے بہت سے عوامل کار فرما تھے وزیراعظم چین کو ان کی شان کے مطابق ریاست نے خوش
آمدید کہا گارڈ آف آنر پیش کیا اکیس توپوں کی سلامی جے ایف تھنڈر کا پروٹوکول دیا بلا شبہ وہ اس کے مستحق تھے
پہلی ہی رات وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم چین نے گوادر ہوائی اڈے کا افتتاح کیا اور پاکستان کے ساتھ سی پیک فیز ٹو سمیت تیرا
ایم او یو پر دستخط کیے جو بلا شبہ پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں میں نے اپنے گزشتہ کالم" شکریہ وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم "کے درمیانی پیراگراف میں دعا کے ساتھ ایک خواہش کا اظہار کیا تھا جس میں میں نے عرض کیا تھا کہ پاکستان چین سے بیس بلین ڈالر کی اشیاء امپورٹ کرتا ہے جبکہ صرف تین بلین ڈالر کی اشیاء ایکسپورٹ کرتا ہے جو پاکستان میں ڈالر خسارہ کا باعث بنتی ہے اس کو اگر بارٹر سسٹم یا مقامی کرنسی میں منتقل کر دیا جائے تو پاکستان کی ترقی کی رفتار میں سو گنا اضافہ ہو جائے گا اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ یہ معاہدہ طے پا گیا اب پاکستان چین سے جتنی امپورٹ کرے گا اس کا بل یوان اور جتنی ایکسپورٹ کرے گا اس کا بل روپے میں وصول کیا جائے گا جس سے پاکستان میں ہر سال تقریبا بیس سے تیس بلین ڈالر بچائے جا سکیں گے
دوسرا معاہدہ سی پیک فیز ٹو کا ہوا جس سے پاکستان میں انفراسٹرکچر، موٹرویز ہائی ویز ،نئے ڈیم، انرجی سیکٹر کی بحالی، بجلی کی قیمتوں میں کمی، ایم ایل ون ریلوے منصوبہ، زراعت کی بحالی، صحت کی سہولیات میں جدت لائی جائے گی
وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم چین کے درمیان ایک گھنٹے پر محیط ون آن ون ملاقات رہی جس میں بہت سے طویل مدتی اور قلیل مدتی معاہدے طے پائے جس میں سب سے اہم معاہدہ چینی انڈسٹری کی پاکستان مرحلہ وار منتقلی اور پاکستان سے یورپ سمیت مغربی دنیا کو ایکسپورٹ شامل ہے جس سے پاکستان میں بند انڈسٹری کی بحالی اور روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا ہو جائیں گے
اہل نظر فرماتے ہیں کہ سال 2025 اور 26 پاکستان کے لیے ترقی کے سال ہوں گے ہر شخص برسر روزگار ہوگا جو معاہدے آج طے کیے جا رہے ہیں اس کا ذکر میں نے اہل نظر سے ملاقات کے بعد اپنے ایک کالم
"آثار بتاتے ہیں سحر ہونے کو ہے"
میں
سال 2023 میں کیا تھا اللہ کا شکر ہے کہ اب یہ سب کچھ ہوتا دکھائی دے رہا ہے
انشاءاللہ آئندہ چند سالوں میں پاکستان خطے میں وہ حیثیت حاصل کر جائے گا کہ خطے کے فیصلے پاکستان کرے گا اہل نظر کے مطابق جون 2025 سے پاکستان ترقی کی راہوں پر استحکام پا جائے گا زمین اپنے خزانے ظاہر کرنا اور اگلنا شروع کر دے گی اور یہی وہ وقت ہوگا جب پاکستان دنیا میں ایک متاثر کن مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا
آج جب معزز مہمانان گرامی کی آ مد پر اسلام اباد میں کاروباری مراکز ، میٹرو سروس اور دفاتر بند رہے تو اس سے پریشان ہرگز نہ ہوں یہ آپ کی بہتری کے لیے ہے اور ہمارے مہمانوں کی فول پروف سکیورٹی کے پیش نظر کیا گیا ہے یہ کانفرنس خطے میں خوشحالی استحکام اور بہت سے کاروباری مواقع فراہم کرے گی جس طرح ان چھ ماہ میں مختلف سربراہان مملکت تشریف لائے ہیں بہت جلد آپ دیکھیں گے کہ ایسے میلے پاکستان میں آ ئے روز سجیں گے پاکستانی قوم نے بہت مشکلات برداشت کی ہیں اللہ کریم کے فضل و کرم سے ان کے صبر کا پھل ملنے کا وقت آ گیا ہے بس تھوڑا انتظار اور صبر اور کر لیں کسی فتنہ پارٹی اور انتشار پسند گروہ کے کہنے پر ریاست کے خلاف ہرگز ہرگز کوئی قدم نہ اٹھائیں سیاسی جماعتوں سے اختلاف رائے ضرور رکھیں یہ جمہوریت کا حسن ہے لیکن جہاں بات ریاست کے مفادات کی آ جائے اپنی ذاتی خواہشات پارٹی بازی کو پس پشت ڈال کر ریاست کے ساتھ کھڑے ہو جائیں یہی محب وطن قوموں کا وطیرہ ہے اب ریاست ایسی کسی بد تہذیبی کو برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں ہے اس سے پہلے کہ کوئی بڑی مصیبت آ جائے انسان بن جائیں یاد رکھیں پاکستان ہے تو ہم ہیں وطن کے بغیر انسانوں کی کیا اوقات ہے ہوتی ہے روہنگیا کے مسلمانوں سے پوچھ لیں ریاست اپنی قوم کا مقدر بدلنے میں سو فیصد سنجیدہ ہے جس رفتار سے ہم معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں میری وہ گذارشات جو میں اپنے مختلف کالمز میں پیش کرتا رہا ہوں جسے کچھ دوست دیوانے کا خواب کہا کرتے تھے الحمدللہ وہ خواب پورا ہوتا دیکھ رہا ہوں اللہ کریم میری ریاست کو ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین