صاحبِ”بصیرت“ ڈاکٹر صفدر محمود کی نئی کتاب | Muhammad Farooq Azmi

انسان کو اللہ تعالیٰ نے احسن تقویم سے پیدا فرمایا۔ سورۃ التین میں اللہ تعالیٰ نے اس اشرف المخلوقات کے بارے میں فرمایا: ”بے شک یقینا ہم نے آدمی کو سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا“ اور اس حسن و جمال کے پیکر انسان کو جو چہرہ عطا فرمایا، اس میں ”آدمی“ کی آنکھیں چہرے کے حُسن میں اضافے کا باعث ہیں۔ آنکھیں دیکھتی ہیں، لہٰذا یہ بڑی نعمت ہیں، آنکھوں کی بصارت اگر کمزور ہو تو زندگی دشوار ہو جاتی ہے۔ آنکھوں کے ضعف کا علاج کیا جاتا ہے، آنکھوں پر عینک چڑھائی جاتی ہے تاکہ نظر آتا رہے، لیکن کچھ لوگ ”بصارت“ سے محروم بھی ہوں تو دیوار کے اس پار بلکہ سمندر پار بھی دیکھ لیتے ہیں اور ایسا ممکن ہوتا ہے ”بصیرت“ کی روشنی سے جسے بصیرت کی آنکھیں  مل جائیں وہ اندھیروں میں نہیں بھٹکتا، بلکہ روشنی خود اس کے تعاقب میں چلی آتی ہے۔ بصارت اور بصیرت میں وہی فرق ہے جو حکایت اور حقیقت میں ہے۔ بصیرت کا لفظ اردو زبان میں ”عربی“ سے ماخوذ ہے اس کے لفظی معنی عقلمندی، دانائی، فہم و شعور بھی ہیں۔ اردو لغات میں بصیرت کو ”دل کی بینائی“ بھی لکھا گیا ہے۔ دل کی بینائی جسے حاصل ہو جائے وہ صاحبِ بصیرت کہلاتا ہے۔ اس بارے میں پاکستان کے نامور دانشور اور مصنف جناب ڈاکٹر صفدر محمود جو خود بھی صاحبِ بصیرت ہیں اپنی نئی کتاب”بصیرت“ میں لکھتے ہیں: 
”دل کی بینائی دل میں روشنی کی مرہونِ منت ہوتی ہے اور دل میں روشنی یا تو عبادات و مجاہدات سے جنم لیتی ہے یا پھر مرشد کی عطا ہوتی ہے فرق صرف اتنا سا ہے کہ مجاہدات و عبادات طویل عرصے استقامت کے بعدد ل میں نور کی قندیل جلاتے ہیں، لیکن مرشد کی نگاہ سے یہ منزلیں آسان اور فاصلے مختصر ہوجاتے ہیں اگر مرشد کامل مل جائے او رمرشد مہربان بھی ہوجائے تو قلب کی روشنی یا بصیرت مجاہدات و عبادات کے بغیر بھی مل جاتی ہے یا پھر مقابلتاً کم عرصے میں نصیب ہوجاتی ہے“۔
اگر بصیرت کے معنی تلاش کیے جائیں تو بینائی، آگاہی، دانائی، عقل و فہم، ادراک و نگاہ، زیر کی اور سمجھ رائے، ہوشیاری اور خیال و بینش یہ سب اردو لغت میں ”بصیرت“ کے معانی کے ذیل میں آتے ہیں۔ یہ بصیرت کیسے حاصل ہوتی ہے اس کا ایک نسخہ ماہر القادری نے بھی اپنے ایک نعتیہ شعر میں بیان کیا ہے:
غبارِ  راہِ  طیبہ  سرمہ  چشمِ   بصیرت  ہے 
یہی وہ خاک ہے جس خاک کو خاکِ شفا کہیے 
ڈاکٹر صفدر محمود مزید لکھتے ہیں:  
”غور طلب بات یہ ہے کہ مرشد بلا وجہ یا خواہ مخواہ یاصرف خدمت سے مہربان نہیں ہوتا بلکہ وہ مرید کے باطن کی صفائی اور پاکیزگی سے مہربان ہوتا ہے۔ بیج ڈالنے سے پہلے زمین تیار کی جاتی ہے اور جب تک زمین تیار نہ ہو مرشد بیج نہیں بوتا، قلب اور باطن پاکیزہ ہوں گے تو مرشد کی نگاہ سے شمع روشن ہوگی اور بصیرت حاصل ہوگی“۔
ڈاکٹر صفدر محمود صاحب کی علمی و ادبی حلقوں میں خاص پہچان اُن کی پاکستان سے محبت کے حوالے سے ہے۔ آپ نے ساری زندگی پاکستانیات، قائد اعظم محمد علی جناح ؒاور تحریکِ پاکستان پر لکھا ہے۔ تحقیق اور جستجو کے میدان میں آپ نمایاں حیثیت کے حامل ہیں۔ پاکستان اور قائداعظمؒ کے مخالفین کو لتاڑنا اور ٹھوس شواہد کی بنا پر مدلل جواب دے کر اُن نام نہاد دانشوروں اور آزاد خیال بے شرموں کے منہ پر شٹر گرانا ڈاکٹر صاحب کا خاص موضوع ہے کیونکہ پاکستان میں چند برسوں سے ایسے سیکولر دانشوروں کی ایک منظم جماعت سرگرم عمل ہے۔ جنہیں قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے اس بیانیے سے خدا واسطے کا بیر اور چڑ ہے جس میں انہوں نے پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کے عزم کا اظہارکیا تھا۔ یہ سیکولر بچنگوڑے مغرب کی طرح یہاں بھی مادر پدر آزاد معاشرہ قائم کرنے کے خواہشمند ہیں۔ ایسا معاشرہ جس میں جسم فروشی، نائٹ کلبوں اور ناؤ نوش کی مکمل آزادی ہو اور ایسا اُس وقت ممکن ہے جب ہماری نوجوان نسل کے معصوم ذہنوں اور اُجلے دماغوں میں ”آزاد خیالی“ کے نام پر مغرب کی وہ ساری غلاظت نہ انڈیل دی جائے جس نے آج مغربی معاشرے کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے اور جہاں پاکیزہ رشتوں کا تقدس کوڑے دانوں میں پھینک دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر صفدر محمود پاکستانی معاشرے کو اس تباہی و بربادی سے بچانے کے لیے اپنی تحریروں میں قلب و باطن کی صفائی کا سبق بھی دیتے رہتے ہیں۔ اُن کی نئی کتاب ”بصیرت“ ایسی تحریروں کا مجموعہ ہے جسے پڑھتے ہوئے ڈاکٹر صفدر محمود کے اندر پوشیدہ ”صوفی“ قارئین کے سامنے جلوہ گر ہوجاتا ہے۔ بظاہر سوٹڈ بوٹڈ ڈاکٹر صاحب ”روحانیت“ پر ایسا وسیع مطالعہ اور گہری نظر رکھتے ہیں کہ جب اُن کا قلم ”روحانیت“ اور ”تصوف“ کے موضوع پر لکھتا ہے تو گویا وہ قرطاس پر بصیرت اور آگاہی کے پھول کھلاتا او رخوشبو بکھیرتا چلا جاتا ہے اور پڑھنے والے کے قلب و نگاہ میں نورِ الٰہی کی شمع روشن کرتا چلا جاتا ہے۔ اس کتاب میں ایسی تحریریں ہیں جو اُن کے عمومی رجحان سے ہٹ کر خالص ”صوفیانہ“ رنگ لیے ہوئے ہیں۔ 
ایک صوفی کے نزدیک جسم او رکپڑوں کی صفائی اور طہارتِ بدن ہی کافی نہیں بلکہ طہارت کا مطلب قلب و نگاہ، سوچ و فکر اور باطن کی پاکیزگی بھی ہے۔ جب تک نگاہ پاک و صاف نہ ہوگی، انسان دنیاوی لذتوں سے کنارہ کش نہ ہوگا اور جنسی خواہشات سے آزادی حاصل نہ کر لے گا اس وقت تک وہ ظلمت کے اندھیروں میں بھٹکتا رہے گااور بصیرت کی منزل اس سے کوسوں دور رہے گی۔ راہِ بصیرت  کے مسافر کو منزل تب حاصل ہوتی ہے جب اُس کا قلب و باطن نفسانی خواہشات، شیطانی وسوسوں، سفلی جذبات اور دنیاوی ہوس کے ساتھ ساتھ بغض، کینہ، کدورت، نفرت، غصہ اور غیبت سے پاک ہوجاتا ہے۔ جب تک زبان جھوٹ، دروغ گوئی اور دغا فریب کے راتب سے لتھڑی رہتی ہے۔ 6x6 کی قوتِ بصار ت والا شخص بھی اندھوں میں ہی شمار ہوتا ہے اور وہ ظاہر کی آنکھ سے دنیا کی چکا چوند میں کھویا رہتا ہے اسے اپنے من کے اندھیروں کا پتہ نہیں چلتا۔ 
قلب کی پاکیزگی مجاہدے اور ریاضت کی متقاضی ہے۔ ا س کے لیے بے انتہا محنت، صبر اور شکر کی ضرورت ہے۔ جب ایک انسان ایک خاص سانچے میں ڈھل جاتا ہے، جہاں وہ اس منزل کو حاصل کر لیتا ہے جو بصیرت کہلاتی ہے تو وہ نعمتوں کے چِھن جانے پر شکوہ شکایت نہیں کرتا بلکہ کچھ نہ ملنے اور کچھ نہ ہونے پر بھی شکر ہی ادا کرتا رہتا ہے تو پھر گویا اسے سب کچھ ہی حاصل ہوجاتا ہے۔ وہ دل کی نگاہ سے دیکھتا ہے یہی بصیرت ہے۔ بصیرت کی روشنی سے قدرت کے راز اس کی سمجھ میں آنے لگتے ہیں۔ آنکھ محدود سے لا محدود تک دیکھنے کی اہل ہوجاتی ہے۔ اس کا تصرف ہواؤں، پانیوں اور زمان و مکان تک پھیل جاتا ہے اور اس کی نگاہ حقیقت کے ایوانوں تک رسائی حاصل کر لیتی ہے۔ پوشیدہ رازوں کو بے نقاب کرنا شروع کر دیتی ہے۔ لیکن یہ سفر دشوار گزار گھاٹیوں کا سفر ہے۔ بصیرت کے متلاشیوں کو کٹھن مجاہدات و ریاضت سے گزرنا پڑتا ہے۔ بصیرت کیسے حاصل ہو، یہ کتاب ایسی ہی تحریروں کا مجموعہ ہے جنہیں پڑھتے ہوئے قلب میں رقت، تڑپ اور نرمی پیدا ہوتی ہے اور مجھ جیسا خشک آنکھ بندہ بھی ”چشمِ تر“ کی دولت سے تہی دامن نہیں رہتا اور جب آنکھیں بھیگ جاتی ہیں تو سمجھیں دل کی زمین پر جو پھوار برستی ہے اس میں نورِ معرفت کی فصل کاشت ہونے لگتی ہے۔ 
اس خوبصورت اور بے مثال کتاب کو قلم فاؤنڈیشن نے ”صوفیانہ مستی“ کے ٹائیٹل کے ساتھ دلکش انداز میں شائع کیا ہے۔ یہ ڈاکٹر صفدر محمود کی کتاب کی ۲۱ویں کتاب ہے جو 2021 کا پہلا خوبصورت شاہکار ہے۔ قیمت انتہائی مناسب، کاغذ عمدہ اور جلد مضبوط ہے۔ حصولِ کتاب کے لیے رابطہ کریں 0300-0515101، ای میل: qalamfoundation3@gamail.com یا خط کتابت کے لیے قلم فاؤنڈیشن  انٹرنیشنل بینک سٹاپ یثرب کالونی والٹن روڈ لاہور کینٹ کو لکھیں۔